Tuesday, 27 November 2018

Regional Urdu Text Bulletin, Aurangabad.
Date: 27 November  2018
Time:  8:40 to 8:45 am
آکاشوانی اَورنگ آباد
علاقائی خبریں
تاریخ:  ۲۷ ؍  نومبر   ۲۰۱۸؁
وَقت: صبح ۴۰:۸۔ ۴۵:۸
 مراٹھا ریزر ویشن سے متعلق بل آئندہ جمعرات کو ریاستی مقننہ کے دونوں ایوانوں میں پیش کیا جائے گا۔ یہ اعلان وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس نے کل کیا۔ مراٹھا ریزر ویشن سے متعلق قائم کر دہ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے بتا یا کہ کمیشن برائے پسماندہ طبقات کی تینوں سفارشیں ذیلی کمیٹی نے منظور کر لی ہیں اور کمیشن کی رپورٹ پر عمل آ وری کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی جائے گی۔
  وزیر محصول چندر کانت پاٹل نے بتا یا کہ مراٹھاریزر ویشن سے متعلق ضمنیات پر بھی اُسی دن اسمبلی میں بحث ہو گی۔اِسی دوران  وزیر محصول چندر کانت پاٹل نے اسمبلی میں وضا حت کی کہ مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پر ریزر ویشن دینا ممکن نہیں ہے۔ آندھرا پر دیش اور کیرا لہ میں اِسی بنیاد پر دیا گیا ریزر ویشن عدلیہ نے تسلیم نہیں کیا۔
***** ***** *****
 اسمبلی کے سر مائی اجلاس کے دوسرے ہفتے کا آ غاز کل ہنگا مہ خیز رہا  ریاستی قا نون ساز اسمبلی میں مراٹھا-دھنگر اور مسلمانوں کو ریزر ویشن دیئے جا نے کا حزب اختلاف نے پُر زور مطالبہ کیا۔ اِس مسئلے پر مسلسل ہنگا مہ آ رائی کے دوران اسپیکر ہری بھائو باگڑے نے ایوان کی کار وائی دس منٹ کے لیے ملتوی کر دی۔ کار وائی کا دو با رہ آغاز ہو تے ہی حزب اختلاف نے اپنے مطالبے پر زور دار نعرے بازی کی۔ اِسی شور وغُل کے دوران ایون نے پانچ بل منظور کر لیے۔ جِس کے بعد ایوان کی کار وائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ ریزر ویشن کے مطالبے پر ہی قا نون ساز کونسل میں بھی حزب اختلاف نے جا ر حا نہ رخ اختیار کیا۔ جس کے باعث کام کاج بار بار رو کنا پڑا اور بعد میں ایوان کی کار وائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
***** ***** *****
 ریاستی اسمبلی میں کل مہاراشٹر کے تعلیمی اِداروں کی جانب سے لی جا رہی فیس سے متعلق تر میمی بل 2011؁ منظور کر لیا گیا۔ اسکول انتظا میہ کے فیصلے کے مطا بق سر پرستوں کی جانب سے اپنے بچوں کی ما ہا نہ ،دو ما ہی یا سہ ما ہی طرز پر فیس ادا کر نے کی گنجائش اِس بل میں رکھی گئی ہے۔ شش ما ہی یا سا لا نہ فیس ادا کر نے کے خواہشمند افراد کو فیس میں سہو لت دی جا سکتی ہے۔ جبکہ تا خیر سے فیس ادا کر نے پر لیٹ فیس کی ادائیگی کی گنجائش بھی بل میں موجود ہے۔ تا خیر سے ادا ئیگی پر جُر ما نے کا تعین حکو مت کرے گی۔
***** ***** *****
 کل قا نون ساز کونسل کے اجلاس کے آغاز کے فوری بعد پورے ایوان نے ممبئی کے26/11  حملوں میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر نے والے پولس افسران اور اِس حملے میں ہلاک ہو نے والے دیگر افراد کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اِس موقعے پر حزب اختلاف کے قائد دھننجئے منڈے نے بحری سر حدوں کی سلا متی سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ اِس موضوع پر گذشتہ 4؍ برسوں میں ایک بھی اجلاس نہیں ہوا۔ شیو سینا قائد نیلم گو رہے نے اِس حملے سے متا ثرہ شہر یوں کی باز آ باد کا ری کا مطالبہ کیا۔
***** ***** *****
 مرکزی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل نے حکم جا ری کیا ہے کہ جماعت اوّل و دوّم کے بچوں کو ہوم ورک نہ دیا جائے اور اُن کے بستوں کا وزن کم کیا جائے۔ وزا رت کے اسکو لی تعلیم اور خواندگی شعبے کی جانب سے تمام ریاستوں کو ار سال کر دہ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اول و دوم کے بچوں کو صرف لسا نیات اور ریاضی کی ہی تعلیم دی جائے۔ جماعت سوم تا پنجم کے بچوں کو زبانوں کے علا وہ ریاضی اور جنرل سائنس کی تعلیم دی جائے گی۔ وزارت کی جانب سے جاری کر دہ  احکا مات میں مزید کہا گیا ہے کہ اول اور دوم کے بچوں کے بستوں کا وزن دیڑھ کلو ، سوّم تا پنجم کے بچوں کے بستوں کا وزن 2؍ تا 3؍ کلو ششم اور ہفتم کے طلباء کے بستوں میں کتا بوں اور بیاضوں کا وزن4؍ کلو سے زیادہ نہیں ہو نا چا ہیے۔اِس کے علا وہ ہشتم اور نہم کے لیے ساڑھے چار کلو اور دہم کے طلباء کے لیے زیادہ سے زیادہ 5؍ پانچ کلو کی حد وزا رت فروغ انسانی وسائل نے مقرر کی ہے۔
***** ***** *****
 گوبری اور روبیلا امراض کے جڑ سے خاتمے کے لیے محکمہ صحت عامّہ کی جانب سے آج سے ریاست بھر میںجامع مہم چلائی جارہی ہے۔ 9؍ ماہ تا15؍ برس عمر کے کُل3؍کروڑ38؍ لاکھ بچوں کو اِن امراض سے حفا ظت کے لیے ٹیکے دیئے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس کے ہا تھوں آج ودھان بھون کے احا طے میں اِس ٹیکہ اندازی مہم کا افتتاح کیا جائے گا۔ اِس مہم کے آ غاز میں پہلے دو ہفتوں میں تمام اسکو لوں میں اور اِس کے بعد کے دو ہفتوں میں آ نگن واڑیوں میں اور مو بائیل ٹیموں کی مدد سے ٹیکہ اندازی مہم چلائی جائے گی۔
***** ***** *****
 سوا بھیمانی شیتکری سنگٹھنا کے سر براہ رکن پارلیمنٹ راجو شیٹی نے کہا ہے کہ ریاست کے شکر کار خا نوں میں تمام سیاسی جماعتوں کے مفا دات موجود ہیں اِس لیے کسا نوں کی لوٹ کھسوٹ میں تما م سیا سی جما عتیں متحد ہیں۔
***** ***** *****

No comments: