Tuesday, 25 July 2017

Regional Urdu Text Bulletin, Aurangabad
Date: 25 July 2017
Time: 8.40am to 8.45am
آکاشوانی اورنگ آباد
علاقائی خبریں
تاریخ:  ۲۵ ؍جولائی  ۲۰۱۷؁ء
وقت : صبح  ۴۰-۸ سے  ۴۵-۸

 رام ناتھ کووِند کو آج بھا رت کے 14؍ ویں صدر کے عہدے کا حلف دلا یا جائے گا۔ بھارت کے چیف جسٹِس  جسٹِس  جے ۔ ایس۔ کھیہر پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں ایک خصو صی تقریب میں اُنھیں عہدے کا حلف دلا ئیں گے۔ جناب کووِند کو جمعرات کو حکمراں NDA کے امید وار کے طور پر صدر منتخب کیا گیا تھا۔ اُنھوں نے حزب اختلاف کی امیدوار میرا کمار کو بڑے فرق سے ہرا یا ۔
****************************
 صدر جمہوریہ پر نب مکھر جی نے کہا ہے کہ بھار ت کی روح کثرت اور  روا داری میں بستی ہے اور ملک روا دا ری سے قوت حاصل کر تا ہے۔ کل قوم کے نام اپنے الوداعی خطاب میں صدر جمہوریہ نے کہا کہ عوامی بحث و مبا حثے میں مختلف خیا لات پیش کیئے جا تے ہیں لیکن کثرت رائے کی لازمی موجود گی سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ سماج میں بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ عوا می معا شرہ ہر قسم کے تشدد سے پاک ہو نا چاہیے۔ اُنھوں نے کہا کہ صرف ایک عدم تشدد وا لاسماج ہی سماج کے تما م طبقوں کی جمہو ری عمل میں شر تک کو یقینی بنا سکتا ہے۔ مکھر جی نے یہ کہتے ہوئے ایک جامع سماج کی تشکیل کی اہمیت پر زور دیا کہ مالی شمو لیت ایک برا بری والے سماج کے لیے انتہائی اہم ہے ۔اُنھوں نے کہا کہ صدر جمہو ریہ کی حیثیت سے اپنے دور میں اُنھوں نے آئین کی بقاء اور تحفظ کی حتی المقدور کوشش کی ہے۔
****************************
 لوک سبھا میں ہنگا مہ آ رائی کرنے، ایوان کی کار وائی میں رخنہ اندازی اور کاغذات پھاڑنے پر کانگریس کے6؍ اراکین پارلیمنٹ کو ایک ہفتے کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ کل لوک سبھا میں کار وائی کا آ غاز کے بعد ہی حزب اختلاف نے گئو رکشا کے نام پر ہجوم کے ہاتھوں تشد داور قتل کی وار داتوں پر تحریک التواء پیش کر تے ہوئے مبا حثہ کا مطالبہ کیا ۔ لوک سبھا اِسپیکر سُمِتّرا مہا جن نے اِس مطالبے کو مسترد کر دیا اور شور و غل کے در میان ہی وقفۂ سوا لات کا آ غاز کر دیا۔
****************************
 پار لیما نی امور کے وزیر اننت کمار نے ایوان میں کہا کہ گئو رکشا کے نام پر تشدد کر نے والے افراد کے خلاف سخت کار وائی کے احکا مات وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاستی حکو متوں کو دیئے ہیں اِس کے با وجود بھی حزب اختلاف کے اراکین نے ایوان کے وسط میں آ کر ہنگا مہ آ رائی کی اور میزوں پر مو جود کا غذات اُٹھا کر صدر نشین کی طرف پھینکے جِس کے بعد لوک سبھا اِسپیکر نے اِن اراکین کو 5؍ دنوں کے لیے ایوان سے معطل کر نے کا اعلان کیا۔
 دریں اثناء اورنگ آباد کے رکن پار لیمنٹ چندر کانت کھیرے نے امر ناتھ یاتّرا پر عکسر یت پسندوں کے حملے کی طرف توجہ مبذول کر واتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندوں کو منہ توڑ جواب دینے کا وقت آ گیا ہے۔ وقفہ صفر کے دوران یہ معا ملہ اُٹھا تے ہوئے امر ناتھ یاتّر یوں کو مکمل تحفظ فراہم کر نے اُنھوں نے مطالبہ کیا۔
 لاتور کے رکن پار لیمنٹ ڈاکٹر سنیل گائیکواڑ نے وقفہ صفر کے دوران طلباء کے گیار ہویں میں داخلہ کا معاملہ اُٹھا تے ہوئے مطالبہ کیا کہ جماعت دہم میں کامیابی حاصل کرنے والے تمام طلباء و طالبات کو گیار ہویں میں داخلہ ملنے کے لیے حکو مت اقدا مات کرے۔
****************************
 ریاستی اسمبلی کے مانسون اجلاس کا بھی کل آ غاز ہنگامہ خیز  ہوا۔ حزب اختلاف کے ارا کین نے کسا نوں کے قرضۂ جات کی معا فی کے معاملے پر دو نوں ایوانوں میں زبر دست نعرے بازی کی۔ راشٹروادی کانگریس کے قائد اجیت پوار نے قا نون ساز اسمبلی میں یہ معاملہ اُٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اِس مو ضوع پر حکو مت اپنا موقف واضح کرے۔ تاہم صدر نشین ہری بھائو باگڑے نے کہا کہ یہ مسئلہ ایجنڈے میں شامل نہیں ہے اور موضوع پر مبا حثے کے مطالبے کو مسترد کر دیا جِس پر حزب اختلاف نے نعرے بازی کر تے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ اس کے بعد وزیر اعلی دیویندر پھڑ نویس نے بتا یا کہ اِس اجلاس میں پیش ہونے والے 33؍ہزار500؍کروڑ روپئے کے ضمنی مطالبات کے زمرے میں حکو مت نے کسا نوں کے قرضۂ جات معاف کر نے کے لیے 20؍ ہزار کروڑ روپئے مختص کیئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کی اِس وضا حت کے بعد ہی حزب اختلاف کے ارکان ایوان میں واپس لوٹے ۔
****************************
 قا نون ساز کونسل میں حزب اختلاف کے قائد دھننجئے مُنڈے نے قر ض معافی کے اعلان پر غیر مشروط اور مکمل عمل در آ مد کا مطالبہ کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ قر ض معافی کے اعلان کے بعد ایک ماہ کا عر صہ گذر  جا نے کے بعد بھی عمل در آ مد نہ ہونے سے کسا نوں کا حکو مت پر سے اعتبار اُٹھ گیاہے۔
 ریاست کے طِبّی کالجوں میں داخلے اور ڈو میسائل سر ٹیفکیٹ کے اجراء میں بد عنوا نیوں کا دھننجئے مُنڈے نے الزام عائد کیا۔ اور مطالبہ کیا کہ اِس معاملے کی مکمل تحقیقات کر وائی جائیں اور تحقیقات کا قطعی فیصلہ آنے تک داخلے کے عمل کو ملتوی کیا جائے۔
 دریں اثناء ریاستی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد رادھا کرشن وِکھے پاٹل نے سوال اُٹھا یا  کہ قر ض معا فی کے لیے در خواست فار م پر کر وانے کی کیا ضرورت ہے۔
****************************

No comments: