Thursday, 25 October 2018

Regional Urdu Text Bulletin, Aurangabad.
Date: 25 October 2018
Time:  8:40 to 8:45 am
آکاشوانی اَورنگ آباد
علاقائی خبریں
تاریخ  :  ۲۵ ؍اکتوبر  ۲۰۱۸؁
وَقت: صبح ۴۰:۸۔ ۴۵:۸
 اورنگ آباد ضلع کے پیٹھن جائیکواڑی منصوبے کے لیے نا سک ضلع کے 3؍ پشتوں سے پانی چھوڑا جائے گا۔
ضلعی انتظا میہ کے ذرائع نے بتا یا ہے کہ واٹر کنزر ویشن کنٹرول آ تھا ریٹی کے احکا مات کے مطا بق ناسک کے گنگا پور ، دارنا اور پال کھیڑ
آ بی منصوبوں سے ساڑھے تین میٹِرک گھن فٹ پانی چھوڑا جائے گا۔ جائیکواڑی ڈیم میں65؍ فیصد فعال آ بی ذخیرہ کر نے کے لیے واٹر کنزر ویشن کنٹرول اتھا ریٹی نے نا سک اور احمد نگر اضلاع سے پانی کی تر سیل کا حکم دیا ہے۔ پانی کی چوری کو روکنے اور امن و انتظا م کی صورتحال بنائے رکھنے کے لیے ضلع انتظا میہ نے پولس کی مدد طلب کی ہے۔
 دریں اثناء جا ئیکواڑی کے لیے نا سک ضلع کے آ بی منصبوں سے پانی چھوڑ ے جانے کے فیصلے کے خلاف ممبئی عدالت عالیہ  میں داخل کر دہ مفاد عامہ کی عرضداشت پر آج سماعت ہو گی۔ ناسک کے بی جے پی کا رکن گو پال پاٹل نے ممبئی عدالت عا لیہ میں یہ عرضداشت داخل کی ہے۔ اِسی دوران نا سک سے پانی چھوڑ ے جانے کے فیصلے کے خلاف احتجاج درج کر انے کے لیے حزب اختلاف کی جانب سے ناسک شہر کے رام کُنڈ میں گو دا وری ندی میں اُتر کر مظا ہرہ کیا گیا۔
***** ***** *****
 مرکزی وزیر حمل و نقل نتن گڈ کری نے کہا ہے کہ تھا نہ ضلع کی ند یوں اور دمن گنگا کا پانی جہاں سمندر میں ملتا ہے وہاں کی خلیج کے پانی کو روک کر آ بی پرو جیکٹ تعمیر کے منصوبے پر آئندہ 2؍ ہفتوں میں قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ کل نا سک میں ایک پر وگرام سے خطاب کر تے ہوئے وزیر مو صوف نے کہا کہ اِس منصوبے کا پانی گودا وری ندی کے تحت آ نے والے علاقوں سے ملایا جا سکتا ہے۔ جس سے ناسک اور احمد نگر کے پُشتوں سمیت مراٹھواڑہ کاجا ئیکواڑی منصوبہ بھی پو ری طرح لبریز ہو جائے گا نیز پانی کے معاملے میں پیدا ہو نے والے تنا زعات کا سد باب ہو سکے گا۔
***** ***** *****
 نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ فطری اسباب پر انحصار کر نے والی زراعت کے لیے سیٹلائٹ اور جدید تیکنا لو جی کا استعمال کر کے پیدا وار  کو  دو گنا کر نے پر آ نے والے اخرا جا ت کم ہو نا ضروری ہے۔ کل پو ائی میں آئی آئی ٹی کی ڈائمنڈ جو بلی تقا ریب کے سلسلے میں منعقدہ ایک سہ روزہ کانفرنس کا افتتاح نائب صدر جمہوریہ کے ہاتھوں عمل میں آ یا۔ تقریب سے خطاب کر تے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ زراعت کے لیے ڈیجیٹل اقدا مات نہا یت کار آ مد ثابت ہو سکتے ہیں۔
***** ***** *****
 وزیر توانائی چندر شیکھر با ون کُڑے نے کہا ہے کہ 2022؁ تک تمام زرعی پمپوں کو شمسی توا نا ئی کے ذریعے بجلی مہیا کی جائے گی۔ پو نا میں کل مہا اُرجہ صدر دفتر کی نئی عما رت کا سنگ بنیاد وزیر موصوف کے ہاتھوں رکھا گیا۔ اِس موقعے پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر تے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ شمسی توانائی کی مدد سے ریاست میں مُکھیہ منتری سور کر شی یو جنا شروع کی گئی ہے۔ آئندہ ایک برس میں تقریباً
7؍ لاکھ50؍ ہزار زرعی پمپوں کو اِس اسکیم کے تحت بجلی فراہم کی جاسکے گی۔
***** ***** *****
 ریاستی حکو مت کے گزیٹیڈ افسران کو تہواروں کے موقعے پر دیئے جانے والے ایڈوانس رقم  میں اضا فہ کر دیا گیا ہے۔ اب یہ افسران ساڑھے با رہ ہزار روپئے تک ایڈو انس رقم حاصل کر سکتے ہیں۔
***** ***** *****
 آشا کا رکنوں کو دیئے جانے والے مشاہرے میں اضا فہ کر کے اُسے250؍ روپئے سے 300؍ روپئے کر نے کا فیصلہ مرکزی حکو مت نے کیا ہے۔ نئی دہلی میں کل مرکزی کا بینہ کے اجلاس کے بعد مرکزی وزیر روی شنکر پر ساد نے اخباری نمائندوں کو یہ اطلا عی ۔7؍ ہزار500؍ کروڑ روپئے کے
ما ہی پر وری اِنفرا اسٹرکچر منصوبے کو بھی کل مرکزی کا بینہ نے منظور کر لیا۔ ملک بھر کے مختلف مقا مات پر عوا می-خانگی شِرا کت سے فنی مہا رات فراہم کر نے والے اداروں کے قیام کو بھی کا بینہ نے منظوری دیدی۔
***** ***** *****
 حکو مت کی جانب سے ریاست کو قحط زدہ قراردیئے جانے کی بجا ئی قحط کی سی صورتحال کا اعلان کیئے جانے پر کانگریس نے وزیر اعلیٰ دیویندر پھر نویس پر سخت تنقید کی ہے۔ کانگریس کمیٹی کے جنرل سیکریٹری اور مہا راشٹر کے ناظم الامور ملک ار جُن کھر گے نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا تعلق کسا ن خاندان سے نہیں ہے اِس لیے اُنھیں قحط کے دکھ کا اندازہ نہیں ہے۔ اوراِس لیے ریاست میں قحط کی بجائی خشک سا لی کی سی صورتحال کا اعلان کیا گیا ہے۔ کانگریس کی جانب سے جن سنگھرش یاترا کے تیسرے مر حلے کے پہلے جلسۂ عام سے وہ کل لاتور میں خطاب کر رہے تھے۔اِسی جلسے سے خطاب کر تے ہوئے مہا راشٹر پر دیش کانگریس کمیٹی کے سر براہ اور رکن پار لیمنٹ اشوک چو ہان نے الزام عائد کیا کہ اگر ریاست کو قحط زدہ قرار دیا جاتا تو کسا نوں کو دینے کے لیے ریاستی حکو مت کے پاس فنڈ نہیں ہے۔ اِسی لیے یہ اعلان نہیں کیا گیا۔
***** ***** *****

No comments: